انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ، مشرق وسطی کے معاملات میں مداخلت کیلئے کھربوں ڈالر خرچ کرنے کے بجائے اس کو اپنے عوام پر خرج کرسکتا تھا تا کہ اب اس کو طبی ٹیموں کے رونے، ان کے کوڑے دان کے بیگ پہننے اور کرونا وائرس کا شکار مریضوں کی چیخوں کو سنے جیسے واقعات کی نظر نہیں آتی۔
ان خیالات کا اظہار سید عباس موسوی نے ایران میں کرونا وائرس کی روک تھام سے متعلق امریکی حکومت کے ترجمان کی حالیہ ہرزہ سرایئوں کے رد عمل میں کیا۔
انہوں نے لوگوں کو دھوکہ دینے کیلئے امریکی حکام کے بیانات کو واشنگٹن کی نفرت پھیلانے والی فطرت کی علامت قرار دے دیا۔
موسوی نے کہا کہ ایک ایسے صورتحال میں جب امریکہ میں زیادہ کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور امریکہ فرسٹ نعرہ اس کے عوام کی تکلیف اور پریشانی سے پورا ہوگیا ہے تو اس وقت امریکی محکمہ خارجہ کے حکام ایران میں کرونا وائرس کی روک تھام کی کوششوں سے متعلق من گھرٹ اورغلط معلومات پر مبنی اظہار رائے کرر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکام کے کہنے کے مطابق اس نے مشرق وسطی کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور خطے میں عدم استحکام پھیلانے پر اب تک 9 کھرب ڈالر خرچ کیا ہے۔
داعش جیسے دہشتگرد گروہوں کی تشکیل اور تقویت سے لے کر "صدی کی شرمناک ڈیل" جو پیدا ہونے سے پہلے مرچکی تک؛ اس لاگت کی مقدار سے صرف 2 کھرب ڈالر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدرات کے پہلے ابتدائی تین سالوں کے دوران خرچ کیا گیا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ